.......................شہر کے دوکاندارو..........................


شہر کے دوکاندارو
کاروبارِ الفت میں
سود کیا زیاں کیا ہے؟
تم نہ جان پاؤ گے

دل کے دام کتنے ہیں؟
خواب کتنے مہنگے ہیں؟
اور نقدِ جاں کیا ہے؟
تم نہ جان پاؤ گے

کوئی کیسے ملتا ہے
پھول کیسے کھلتا ہے؟
آنکھ کیسے جھکتی ہے؟
سانس کیسے رکتی ہے؟
کیسے راہ نکلتی ہے؟
کیسے بات چلتی ہے؟
شوق کی زباں کیا ہے؟
تم نہ جان پاؤ گے

وصل کا سکوں کیا ہے؟
ہجر کا جنوں کیا ہے؟
حسن کا فسوں کیا ہے؟
عشق کے دروں کیا ہے؟
تم مریضِ دانائی
مصلحت کے شیدائی
راہِ گمراہاں کیا ہے؟
تم نہ جان پاؤ گے

زخم کیسے پھلتے ہیں؟
داغ کیسے جلتے ہیں؟
درد کیسے ہوتا ہے؟
کوئی کیسے روتا ہے؟
اشک کیا ہیں نالے کیا؟
دشت کیا ہیں چھالے کیا؟
آہ کیا فغاں کیا ہے؟
تم نہ جان پاؤ گے

جانتا ہوں میں تم کو
ذوقِ شاعری بھی ہے
شخصیت سجانے میں
اک یہ ماہری بھی ہے
پھر بھی حرف چنتے ہو
صرف لفظ سنتے ہو
ان کے درمیاں کیا ہے؟
تم نہ جان پاؤ گے.......
 
 
 
Please Do Click g+1 Button If You Liked The Post & Share It.

Comments